جلوۂ حُسن |
جلوۂ حُسن کہ ہے جس سے تمنّا بے تاب پالتا ہے جسے آغوشِ تخیّل میں شباب |
ابَدی بنتا ہے یہ عالمِ فانی جس سے ایک افسانۂ رنگیں ہے جوانی جس سے |
جو سِکھاتا ہے ہمیں سر بہ گریباں ہونا منظرِ عالمِ حاضر سے گُریزاں ہونا |
دُور ہو جاتی ہے ادراک کی خامی جس سے عقل کرتی ہے تاثّر کی غلامی جس سے |
آہ! موجود بھی وہ حُسن کہیں ہے کہ نہیں خاتَمِ دہر میں یا رب وہ نگیں ہے کہ نہیں |